تیرے زخمِ جدائی کا غم کم نئیں ہوتا
وقت بھی ایسے زخموں کا مرہم نئیں ہوتا
تیری رفاقت بھی کچھ لمحوں ہی کی نکلی
گگن سے چاند کا ساتھ بھی تو پیہم نئیں ہوتا
مجھ کو دکھ دینے پر اک آسیب لگا ہے
اور وہ اک آسیب کبھی بے دم نئیں ہوتا
ہنسنا، کھا کر زخم تو میری فطرت میں ہے
تم یہ سمجھتے ہو مجھ کو کوئی غم نئیں ہوتا
سینہ پیٹو، چیخو، دھاڑو، شور مچاؤ
یوں چپ بیٹھ کے رونے سے ماتم نئیں ہوتا
یاور ماجد