نہ کوئی آیا، کہ سہلائے میرا آخری زخم

 
کریدنے تو سبھی آئے میرا آخری زخم
نہ کوئی آیا، کہ سہلائے میرا آخری زخم
لہو سی آنکھوں میں بجھ جائے کوئی جلتی شام
وہ شام، جس سے کہ بھر جائے میرا آخری زخم
نہ مندمل ہوا کوئی بھی زخم، یہ بھی نہ ہو
کہ پہلا داغ نہ بن جائے میرا آخری زخم
ہر ایک زخم ہی سرمایۂ حیات رہا
تو کیوں نہ دِل کو مرے بھائے میرا آخری زخم
پھر اس کے بعد ہو دائم حیات میرے لیے
خبر ہے کیا یہی کہلائے میرا آخری زخم
یاور ماجد

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s