میں کب جانتا تھا کہ ساعت کی دھڑکن اٹل ہے،
یہ لمحہ ابھی جو گزرنے کو ہے
جانے کب کا گزر بھی چکا اور،
گزر بھی رہا ہے
نجانے یہ کتنے زمانوں میں جا کر کہیں ختم ہو گا۔۔
خبر کیا کہ لمحوں کی یہ آبشار،
آبشارِ بقا ہے،
فنا ہے، کہ کیا ہے؟
یہ لمحہ جو جانے کہاں سے مرے قدموں میں آ پڑا ہے
مجھے کیا خبر اس کے پاتال میں کیا گڑا ہے
خبر کیا یہیں سے مجھے خود تلک آ پہنچنے کا رستہ ملے؟
یاور ماجد