لمحوں کی آبشار

میں کب جانتا تھا کہ ساعت کی دھڑکن اٹل ہے،

یہ لمحہ ابھی جو گزرنے کو ہے

جانے کب کا گزر بھی چکا اور،

گزر بھی رہا ہے

نجانے یہ کتنے زمانوں میں جا کر کہیں ختم ہو گا۔۔

خبر کیا کہ لمحوں کی یہ آبشار،

آبشارِ بقا ہے،

فنا ہے، کہ کیا ہے؟

یہ لمحہ جو جانے کہاں سے مرے قدموں میں آ پڑا ہے

مجھے کیا خبر اس کے پاتال میں کیا گڑا ہے

خبر کیا یہیں سے مجھے خود تلک آ پہنچنے کا رستہ ملے؟

یاور ماجد

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s