جس قدر بھی فلک پہ تارے ہیں
ظلمتِ شب سے آج ہارے ہیں
رات کے ساتھ شہر پر بادل
کتنے گہرے ہیں کتنے کارے ہیں
چاند کا عکس جھیل میں دیکھوں
اس کے سب زاوئیے ہی پیارے ہیں
گھر ہیں پتھر کے لوگ پتھر کے
شہر کے شہر سنگ پارے ہیں
ہجرتوں کا سفر ہے پھر درپیش
پھر پرندے نے پر پسارے ہیں
یاور ماجد