ڈھل چلیں ساتھ ساتھ کمرے میں
شام، شب اور حیات کمرے میں
یک جہت ہیں تمام دنیائیں
ہیں مری شش جہات کمرے میں
اس مکاں سے مجھے ملا کیا ہے
چوٹ چھت پر، تو مات کمرے میں
اتنی تنہائیوں کی محفل تھی
کرتا کس کس سے بات کمرے میں
صرف تنہائی ہی نہیں ہے یہاں
اس سے بڑھ کر ہے بات کمرے میں
کچھ تغیر نہیں ملا باہر
اور نہ پایا ثبات کمرے میں
جسم میرا گلی گلی بکھرا
رہ گئی میری ذات کمرے میں
وقت سے کیا گلہ کروں یاؔور
دن ہے باہر، تو رات کمرے میں
یاور ماجد