۳ جنوری ۱۹۹۱
سب کی دنیا سے ماورا، تنہا
میَں ہوں تنہا، مرا خدا، تنہا
ساتھ اس کے ہجوم چل نکلے
جو بھی رستوں پہ چل پڑا تنہا
نوعِ ہر نسل مر گئی آخر
وقت رستوں پہ رہ گیا تنہا
اپنی تنہائیوں کی محفل میں
مجھ کو جو بھی ملا، ملا تنہا
گرد اِس کو نہ ڈھانپ دے یاؔور
دل مرا ایک آئنہ تنہا
یاور ماجد