زندگانی! زندگانی اور ہے
رائیگانی! رائیگانی اور ہے
خوش گماں! اے خوش گماں! اے خوش گماں!
بول!! کتنی خوش گمانی اور ہے؟
ایک ہی پل اور تیرا ساتھ ہے
ایک ہی پل جاودانی اور ہے
ناگہاں یہ زندگی ہی کم تھی کیا؟
مرگ بھی کیا ناگہانی اور ہے؟
جس کو اپنی منزلوں کی ہو خبر
ایسے دریا کی روانی اور ہے
شاعری میری فقط ہذیاں سہی
کب کہا میں نے کہ معنی اور ہے؟
ہیں سخن ور اور بھی یاؔور مگر
تیری یہ شعلہ بیانی اور ہے
یاور ماجد