دیکھ اے دِل!
زندگی کے آئینہ خانے میں جتنے عکس ہیں
سب ہی محو رقص ہیں!
اور تو مایوسیوں کے بحر میں کیوں غرق ہے
دیکھ اے دِل!
چرخِ نیلی فام پر یہ رقص کرتی بدلیاں
کتنے ارمانوں کا رس چھلکا رہی ہیں
ٹولیاں چڑیوں کی اڑتی آ رہی ہیں
دور تک کوہِ تمنا پر ہرے اشجار ہیں
اور تجھ کو کس قدر آزار ہیں
بول اے نخچیرِ ظلمت!!
ہر طرف ہی نور ہے
تو بکھرتی روشنی سے دور ہے!
کس قدر مجبور ہے!!
یاور ماجد