24 جولائی 2008
اُداس چہرے
نڈھال بانہیں
تھکن میں لپٹی ہوئی نگاہیں
یہ پیلے پیلے فلک سے ہر دم
برستے شعلے
ہر ایک چہرے سے دیکھو ہر دم
عجب اُداسی برس رہی ہے
شکستہ دِل ہے
شکستہ پا ہے
ہر ایک دھڑکن
ہر اک قدم بھی
خدائے برتر
خدائے عالم۔۔۔
اب اس تڑپتے ہوئے جہاں پر
ذرا سا ہو جائے کچھ کرم بھی
—
کرخت چہرے
لپکتی بانہیں
ہوس میں لتھڑی ہوئی نگاہیں
یہ دھول مٹی میں لپٹی سڑکیں
شکار گاہیں
ہر ایک چہرے سے دیکھو کیسی
عجیب وحشت برس رہی ہے
حریص دِل ہیں
رئیس زادے
یہ گرگ سارے
یہاں کے جم بھی
خدائے برتر
خدائے عالم۔۔۔
اب اس پنپتی شکار گہ میں
کوئی تو بازو کرو قلم بھی
یاور ماجد