تمنّا

بھٹک چکا ہوں میں رستے سے بےخیالی میں

غزال جیسے کسی دشتِ خشک سالی میں

میں رہ کی دھول ہوں بس ٹھوکریں ہیں قسمت میں

مرے چمن میں خزاں کی رتیں ہیں قسمت میں

کٹھن سفر ہے تو تشنہ مری امیدیں ہیں

بس ایک سر ہے مقابل کئی چٹانیں ہیں

بھٹک چکا ہوں مرا ہر قدم ہے بے معنی

مجھ ایسے رند پہ تیرا کرم ہے بے معنی

اس اپنے سائے کو مجھ پر سمٹنے سے روکو

ہُما!۔۔۔ مجھے نہ تمنا کی آنکھ سے دیکھو

یاور ماجد

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s