یہ میں ہوں
پاتال میں گڑا ہوں
وہ تُو ہے
ہر دم فلک کی جانب رواں دواں ہے
یہ میں ہوں
جس نے تجھے نکھارا
تجھے سنوارا
ترے لیے سب نشیلی راتوں کی نیند چھوڑی
ترے لیے سارے خواب چھوڑے
وہ خواب جن میں
تمام دنیا کی روشنی تھی
ہر ایک جنت کی تازگی تھی
بہار جن میں رچی بسی تھی
یہ میری آنکھیں
یہ زرد آنکھیں
یہ آنکھیں جن میں
ہزار راتوں کی تیرگی ہے
یہ میں ہوں
تیرے عظیم دولت سرا کو
اپنے مہین کندھوں پہ جانے کب سے لیے کھڑا ہوں
یہ میں
جو پاتال میں گڑا ہوں
یاور ماجد