بجھ جائے گا کچھ پل میں، ہوا تیز بہت ہے

 
 
شعلہ جو ہے اس دل میں چھپا، تیز بہت ہے
بجھ جائے گا کچھ پل میں، ہوا تیز بہت ہے
اک تیری جھلک یاد کے در سے ہے در آئی
اک درد مرے دل میں اُٹھا تیز بہت ہے
چپکے سے بس اک سسکی ہی لی ہے مرے دل نے
کیوں گونجتی کانوں میں صدا تیز بہت ہے
اب راکھ تلک ڈھونڈے سی ملتی نہیں اس کی
اک جسم تری لو میں جلا تیز بہت ہے
پھر ٹوٹ گئے، گم ہوئے سب محور و مرکز
کیا کرتے کہ گردش کی بلا تیز بہت ہے
جس زہر نے کر ڈالا گگن نیلا سحر تک
وہ زہر مرے خوں میں گھُلا تیز بہت ہے
یاور ماجد
 

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s