اور کپڑوں کا رنگ بھی گہرا

جسم و جاں پر ہے دھوپ کا پہرا
اور کپڑوں کا رنگ بھی گہرا
اس کے چہرے کے نور کا دیدار
دائرہ بن کے آنکھ میں ٹھہرا
اور اک یاد ہم سے روٹھ گئی
اور اک زخم ہو گیا گہرا
موت پر احتجاج کر کوئی!
رسیاں توڑ، بادباں لہرا
ساحلوں پر تھیں سیپیاں یاؔور
اور تم چھانتے رہے صحرا
یاور ماجد

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s