اظہار

میرے پہلو سے درد لپٹے ہیں

اور مری روح ہے بہ نوک خار

جس طرف جاؤں روک لے مجھ کو

ایک بے در، مہیب سی دیوار

دِل کے صحرا سے کر گئے ہجرت

خواب کے سب پرند افق کے پار

دِل کے ارمان ہیں سبھی گھائل

جاں بہ لب ہیں جو تشنۂ اظہار

’’اے شہنشاہِ آسماں اورنگ

اے جہاندارِ آفتاب آثار‘‘

تیری آزاد ان فضاؤں میں

گھٹ گئی روح خون میں ہے فشار

اے شہنشاہ، بانیِ تقدیر

اے جہاندار، مالک و مختار

گر تری ہو رضا جو تو چاہے

جلتے صحراؤں میں کھلیں گلزار

ہو نگاہِ کرم ادھر بھی ایک

ہو عطا مجھ کو ایک تختۂ دار

یاور ماجد

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s