یاد آؤ نہ اتنی رات گئے مئی 31, 2021قطعہ،کلیاتِ شکیب جلالی ۔ غیر مدوّن کلام ۔ نظمیں،شکیب جلالییاد آؤ نہ اتنی رات گئےadmin یاد آؤ نہ اتنی رات گئے آرزو کے دیے بُجھانے دو مجھ کو پھولوں کی سیج دے نہ سکے خارزاروں میں سو ہی جانے دو شکیب جلالی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔ Related