ہر خوشی وقفِ اضطراب ہوئی مئی 31, 2021قطعہ،کلیاتِ شکیب جلالی ۔ غیر مدوّن کلام ۔ نظمیں،شکیب جلالیہر خوشی وقفِ اضطراب ہوئیadmin ہر خوشی وقفِ اضطراب ہوئی غم کی بانہوں میں ڈھونڈتا ہوں سُکوں مے کدے سے اُداس لَوٹا ہوں اپنی آہوں میں ڈھونڈتا ہوں سُکوں شکیب جلالی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔ Related