گیت

بہاروں کی ملکہ یہ بھونروں کی رانی

گلابی ادائیں ‘ شگفتہ جوانی

’’کوئی سن لے اَمرت نگر کی کہانی‘ ‘

یہ پیاسی امنگیں ‘ یہ نیناں رسیلے

’’مدُھرتا کے رسیا مدُھرتا کو پی لے‘ ‘

یہ گل رنگ مکھڑا کہ چندا لجائے

شگوفوں کو ڈھانکے، پَھبَن کو چھپائے

’’کوئی مجھ کو دیکھے مرے گیت گائے‘ ‘

یہ پیاسی امنگیں ‘ یہ نیناں رسیلے

’’مدُھرتا کے رسیا مدُھرتا کو پی لے‘ ‘

یہ پھولوں کی مالا‘ یہ بانہوں کے جُھولے

یہ رنگین کونپل شفق جیسے پُھولے

’’کوئی ان میں مچلے کوئی ان کو چُھولے‘ ‘

یہ پیاسی اُمنگیں یہ نیناں رسیلے

’’مدُھرتا کے رسیا مدُھرتا کو پی لے‘ ‘

اُمنگوں پہ غالب ہے صیّاد کا ڈر

مگر گنگناتا ہے پیروں کا زیور

’’کوئی دل میں آئے زمانے سے چُھپ کر‘ ‘

یہ پیاسی اُمنگیں ‘ یہ نیناں رسیلے

’’مدُھرتا کے رسیا مدُھرتا کو پی لے‘ ‘

شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s