گھٹا میں چاند آیا جا رہا ہے

نقابِ رُخ اٹھایا جا رہا ہے
گھٹا میں چاند آیا جا رہا ہے
زمانے کی نگاہوں میں سمو کر
مجھے دل سے بُھلایا جا رہا ہے
کہاں کا جام، جب یاں ذوقِ مستی
نگاہوں سے پلایا جا رہا ہے
ابھی اَرمان کچھ باقی ہیں دل میں
مجھے پھر آزمایا جا رہا ہے
پلا کر پھر شرابِ حسن و جلوہ
مجھے بے خود بنایا جا رہا ہے
سلامت آپ کا جورِ مسلسل
مرے دل کو دُکھایا جا رہا ہے
شکیبؔ، اب وہ تصوّر میں نہ آئیں
کلیجا منھ کو آیا جا رہا ہے
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s