گو کہ مُشتِ غُبار ہے انساں

دوشِ ہستی پہ بار ہے انساں
گو کہ مُشتِ غُبار ہے انساں
گر اصولِ حیات ہو مفقود
چلتا پھرتا مزار ہے انساں
سیم و زر کا بھلا ہو، جس کے طفیل
آج کل باوقار ہے انساں
جس کو سجدہ کیا فرشتوں نے
وہ ہی خاک و غُبار ہے انساں !
درد، غم اور کُلفتیں توبہ
تلخیِ صد خمار ہے انساں
صرف آدم کی ایک لغزش پر
آج تک اشک بار ہے انساں
غم کے ماروں سے پوچھیے تو شکیبؔ
صاحبِ اختیار ہے انساں ؟
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s