کیا لکھیے سرِ دامنِ شب، سوچ رہے ہیں

لَودے اٹھے وہ حرفِ طلب سوچ رہے ہیں
کیا لکھیے سرِ دامنِ شب، سوچ رہے ہیں
کیا جانیے منزل ہے کہاں، جاتے ہیں کس سمت
بھٹکی ہوئی اس بھیڑ میں سب سوچ رہے ہیں
بھیگی ہوئی اک شام کی دہلیز پہ بیٹھے
ہم دل کے سُلگنے کا سبب سوچ رہے ہیں
ٹوٹے ہوئے پتّوں سے د رختوں کو تعلق؟
ہم دور کھڑے کنجِ طرب سوچ رہے ہیں
بُجھتی ہوئی شمعوں کا دھواں ہے سرِ محفل
کیا رنگ جَمے آخرِ شب سوچ رہے ہیں
اس لہر کے پیچھے بھی رَواں ہیں نئی لہریں
پہلے نہیں سوچا تھا، جو اب سوچ رہے ہیں
ٹو ٹے ہو ئے پتّوں کو درختوں سے تعلق؟
ہم دُور کھڑے شہرِ طرب سوچ رہے ہیں
ہم اُبھر ے بھی ،ڈو بے بھی سیا ہی کے بھنو ر میں
ہم سو ئے نہیں شب ، ہمہ شب سوچ رہے ہیں
ایما ن کی شہ رگ ہُوں ، میں انِسا ن کا دل ہوں
کیا آپ مرا نا م و نَسَب سوچ رہے ہیں
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s