میرا چہرہ آئینہ ہے
آئینے پر داغ جو ہوتے
لُہو کی برکھا سے میں دھوتا
اپنے اندر جھانک کے دیکھو
دل کے پتّھر میں کالک کی کتنی پَرتیں جمی ہوئی ہیں
جن سے ہرنتھرا ستھرا منظرکجلا سا گیا
دریا سُوکھ گئے ہیں شرم کے مارے
کوئلے پر سے کالک کون اتارے!!
شکیب جلالی