نکہتِ گل کی شان سے نکلا مئی 31, 2021کلیاتِ شکیب جلالی ۔ غیر مدوّن کلام ۔ غزلیں،شکیب جلالی،غزلمہربان،بان،جہان،شانadmin حرف جو اس زبان سے نکلا نکہتِ گل کی شان سے نکلا اس کے سایے سے کیوں گُریزاں ہو کام جس مہربان سے نکلا آینوں کی تراش کر چادر پتھروں کے جہان سے نکلا دھیرے دھیرے، شکیبؔ، یاد کا شہر دُھند کے سایہ بان سے نکلا شکیب جلالی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔ Related