میں ہوں کہیں، غبار کہیں، ہم سفر کہیں

گم ہی نہ ہو گئی ہو مری رہ گزر کہیں
میں ہوں کہیں، غبار کہیں، ہم سفر کہیں
جذبِ نظر کا، کر تو رہے ہیں وہ امتحاں
رُک ہی نہ جائے گردشِ شام و سَحر کہیں
سمجھا ہر اک یہی کہ تخاطب مجھی سے ہے
مرکوز یوں ہوئی نگہِ معتبر کہیں
تھی کچھ تو مصلحت جو نگاہیں نہ مل سکیں
مجھ کو غلط سمجھ لے نہ وہ کم نظر کہیں
غم دے کے چھین لیں ، یہ نہیں اُن کے بس کی بات
مٹتا ہے دل سے داغِ غمِ مُعتبر کہیں !
ہم تو منا ہی لیں گے انھیں یہ یقین ہے
اور ایک بار روٹھ گئے ہم اگر کہیں
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s