میری جرأت نگہِ پیش نما رکھتی ہے

یادِ ایّام سے شکوہ نہ گلہ رکھتی ہے
میری جرأت نگہِ پیش نما رکھتی ہے
سطحی رنگ فسانوں کا ہے بہروپ حیات
دل کی گہرائی حقائق کو چُھپا رکھتی ہے
اس طرح گوش بر آواز ہیں اربابِ ستم
جیسے خاموشیِ مظلوم صدا رکھتی ہے
اپنی ہستی پہ نہیں خود ہی یقیں دنیا کو
یہ ہر اک بات میں ابہام رَوا رکھتی ہے
میری ہستی کہ رہینِ غمِ الفت ہے، شکیبؔ
دل میں اُٹھتے ہوئے شبہات دبا رکھتی ہے
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s