مجھ پہ مائل بہ کرم ہے‘ تو دلِ دریا دے

جو بھی ہے طالَبِ یک ذرّہ‘ اُسے صحرا دے
مجھ پہ مائل بہ کرم ہے‘ تو دلِ دریا دے
کب سے ہُوں حسرتیِ یک نگہِ گرم‘ کہ جو
محفلِ شوق کے آداب مجھے سمجھا دے
خلشِ غم سے مری جاں پہ بنی ہے‘ جیسے
ریشمی شال کو کانٹوں پہ کوئی پَھیلا دے
رختِ جاں کوئی لُٹانے ادھر آبھی نہ سکے
ایسے مشکل تو نہیں دشتِ وفا کے جادے
بیتی یادوں کا تقاضا تو بجا ہے‘ لیکن
گردشِ شام و سحَر کیسے کوئی ٹہرا دے
مجھ کو زنداں میں بھی مل جائے گا عنوانِ جُنوں
نکہتِ گُل کو کریں قید خیاباں زادے
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s