ماحول میں رچ گئی سیاہی

اربابِ سَحر کی خودنگاہی
ماحول میں رچ گئی سیاہی
رخشندہ نجوم دُور شب میں
دیتے رہے صبح کی گواہی
پہنچے سرِ دار ہنستے گاتے
ہم نے رسمِ جُنوں نباہی
اے راہبرو! ذرا تو سوچو
بھٹکیں گے کہاں کہاں یہ راہی
نیچی ہے نظر سِتم گروں کی
ثابت ہے ہماری بے گُناہی
شب خون پڑے گا تیرگی پر
مہتاب بدست ہے سیاہی
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s