شہیدِ اعظم

نہ زلزلوں سے ہراساں ، نہ آندھیوں سے ملول

مثالِ کوہ تھے دشتِ بلا میں سبطِ رسولؐ

وہ زخمِ پاے مبارک، وہ برچھیاں ‘ وہ ببُول

وہ العَطَش کی صدائیں ‘ وہ تپتی ریت‘ وہ دُھول

شہید خاک پہ تڑپیں ‘ رِدائیں چھن جائیں

یہ امتحاں بھی گوارا‘ وہ امتحاں بھی قبول!

زمینِ کرب و بلا تجھ کو یاد تو ہو گی

لُہو میں ڈوب کے نکھری تھی داستانِ حُسینؑ

ہزار ظلم و تشدّد کی آندھیاں آئیں

کسی طرح نہ مٹا دہر سے نشانِ حُسینؑ

لَبوں پہ کلمہِ حق ہے دلوں میں ذوقِ جہاد

جہاں میں آج بھی رہتے ہیں ترجمانِ حُسینؑ

اگر حُسینؑ نہ دیتے سراغِ منزلِ حق

زمانہ کُفر کی وادی میں سو گیا ہوتا

جہاں پہ چھاگئے ہوتے فنا کے سنّاٹے

شعورِ زیست اندھیروں میں کھو گیا ہوتا

شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s