شرمندہِ اغیار رہے ہیں برسوں مئی 31, 2021قطعہ،کلیاتِ شکیب جلالی ۔ غیر مدوّن کلام ۔ نظمیں،شکیب جلالیشرمندہِ اغیار رہے ہیں برسوںadmin شرمندہِ اغیار رہے ہیں برسوں منت کشِ پُر خار رہے ہیں برسوں کچھ ہم ہی سمجھتے ہیں رُموزِ گلشن پھولوں کے طلب گار رہے ہیں برسوں شکیب جلالی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔ Related