سونے کا بُت ہے کیا؟ جو وہ لَب کھولتا نہیں
شامل ہے انجمن میں ، مگر بولتا نہیں
ڈسوا دیا ہے ناگ سے، اس جُرم پر مجھے
جیون میں دوسروں کے میں بِس گھولتا نہیں
جب سے سفر کو مان لیا میں نے زندگی
خنجر کی دھار پر بھی کبھی ڈولتا نہیں
دامن میں میرے جمع ہیں ہر بے نوا کے اشک
کیا کیا گُہر ہیں ، جن کو کوئی رولتا نہیں
شعلے پہنچ گئے ہیں سرِ شاخِ آشیاں
اب کیوں شکیبؔ! اُڑنے کو پر تولتا نہیں
شکیب جلالی