دنیاے تخیّل مری آباد نہیں ہے

پہلو ہی میں جب سے دلِ ناشاد نہیں ہے
دنیاے تخیّل مری آباد نہیں ہے
نکلے جو انالحق کی صدا حرکتِ دل سے
ایمان کی تکمیل ہے، اِلحاد نہیں ہے
اچھا ہے کہ تم بھول گئے میری وفائیں
مجھ کو بھی کوئی جَور و ستم یاد نہیں ہے
اے لفظِ مسرّت! تجھے غم ہی سے بدل دوں
خودداریِ دل طالبِ امداد نہیں ہے
ہے مظہرِ انوارِ ازل ذوقِ شکیبؔ، اور
بدذوق یہ کہتا ہے: خداداد نہیں ہے
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s