داغِ جگر کو رشکِ گُلستاں بنا دیا

گلہائے صبر و ضبط کا خواہاں بنا دیا
داغِ جگر کو رشکِ گُلستاں بنا دیا
پابندیوں نے موت کا ساماں بنا دیا
قلبِ حزیں کو تلخیِ زنداں بنا دیا
جلووں نے ان کی دید کا ساماں بنا دیا
میرے تصوّرات کو عُریاں بنا دیا
منظور تھی جو شانِ کریمی کو بندگی
خالق نے مُشتِ خاک کو انساں بنا دیا
مایوسیوں نے دل کا سَفینہ ڈبو کے آج
افسوس ایک موج کو طوفاں بنا دیا
اللہ رے فریبِ تصوّر کی خوبیاں
دشواریِ فراق کو آساں بنا دیا
دیکھا شکیبؔ! نقطے جما کر بنائے حَرف
حَرفوں سے شعر، شعر سے دیواں بنا دیا
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s