خود کو اتنا سمجھ کے بھول گئے

اک معمّا سمجھ کے بھول گئے
خود کو اتنا سمجھ کے بھول گئے
مرنے والے جہانِ رنگیں کو
اک تماشا سمجھ کے بھول گئے
میری آنکھوں کی التجاؤں کو
آپ شکوہ سمجھ کے بھول گئے
یاد، میری بلا کرے ان کو
وہ مجھے کیا سمجھ کے بھول گئے!
یوں تو غیروں پہ بھی عنایت ہے
مجھ کو اپنا سمجھ کے بھول گئے
بے سہارا سمجھ کے یاد کیا
رسمِ دنیا سمجھ کے بھول گئے
ان کا بخشا ہوا الم بھی، شکیبؔ
لطفِ بے جا سمجھ کے بھول گئے
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s