خزاں نے لُوٹ لیا ہے جنوں کا گہوارہ

کہیں مہک، نہ ترنّم، نہ رقصِ گل پارہ
خزاں نے لُوٹ لیا ہے جنوں کا گہوارہ
کبھی جو شاق گزرتا ہے خندہِ انجم
سسکنے لگتا ہے نوکِ مژہ پہ اک تارہ
طلسمِ گردشِ ایّام کس طرح ٹوٹے
نظر علیل، جنوں خام، فکر آوارہ
شبِ الم میں ہمیں روشنی سے مطلب ہے
وہ کہکشاں ہو، قمر ہو، کہ کوئی سیّارہ
حیات برف کے سانچے میں ڈھل نہیں سکتی
دہک رہا ہے ابھی دل میں ایک انگارہ
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s