خدا گواہ بہاروں میں آگ لگ جائے

وہ دیکھ لیں تو نظاروں میں آگ لگ جائے
خدا گواہ بہاروں میں آگ لگ جائے
جو لُطفِ شورشِ طوفاں تمھیں اٹھانا ہے
دعا کرو کہ کناروں میں آگ لگ جائے
نگاہِ لطف و کرم دل پہ اس طرح ڈالو
بجھے بجھے سے شراروں میں آگ لگ جائے
نظر اٹھا کے جنوں دیکھ لے اگر اک بار
تجلیات کے دھاروں میں آگ لگ جائے
بہارساز ہے میری نظر کی ہر جُنبش
مری بلا سے بہاروں میں آگ لگ جائے
کسی کے عزمِ مکمل کی آبرو رہ جائے
اگر تمام سہاروں میں آگ لگ جائے
گلُوں کے رُخ سے شرارے ٹپک رہے ہیں ، شکیبؔ
عجب نہیں جو بہاروں میں آگ لگ جائے
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s