آئینہِ جمال دکھایا نکھار کے
جلوے کسی کے، میری نظر نے سنوار کے
میں اوجِ کہکشاں سے بھی آگے نکل گیا
کچھ حوصلے بڑھے تھے مرے اعتبار کے
دیتا ہے ذرّہ ذرّہ چمن کا سبق ہمیں
شبنم مِٹی مگر گُل و ریحاں نکھار کے
گُل کو، چمن کو، سبزے کو، کہہ کر جُدا جُدا
انساں نے کردیے کئی ٹکڑے بہار کے
رنگینیِ حیات کا کیا تذکرہ، شکیبؔ
دُھندلے سے ہیں نقوش فریبِ بہار کے
شکیب جلالی