چند لمحوں کا تصرّف کیا ہوا ان سے عقیدت ہو گئی
جس کسی کے ساتھ مل بیٹھے اسی سے تم کو اُلفت ہو گئی
اس طرح اکثر ہوا ہے دشمنوں کی خواہشوں کا احترام
جو بھی شے مرغوب تھی ان کو مجھے بھی اس سے رغبت ہو گئی
کل تلک ہر خواہشِ پُرکار بھی میری گوارا تھی انھیں
آج اک معصوم سی لغزش سزاوارِ شکایت ہو گئی
میں سمجھتا ہوں کہ ان پر اپنی خامی کا ہوا ہے انکشاف
لوگ کہتے ہیں مرے حالِ زُبوں سے ان کو نفرت ہو گئی
شکیب جلالی