کس کو گماں تگھا اک نقطے کی آغوش اتنی کشادہ ہو گی
جس میں انت سرے تک رنگ بھری پہنائی
گھل مل کر رہ جاۓ گی
کس کو خبر تھی، انجانے پن کی گرد لبادہ ہو گی
جس کے صدیوں کی سر بستہ دانائی
اپنی چھب دکھلاۓ گی
کس کو یقیں تھا، دور کے لمس کی تاثیر اتنی زیادہ ہو گی
جس سے سنگیں پیکر میں جامِد رعنائی
روح کی ندرت پاۓ گی
ایسی انھونی باتوں میں سچ کی کرنیں ٹانک چکا ہوں
میں ان جاگتی آنکھوں کے گمبھیر طلسم میں جھانک چکا ہوں
شکیب جلالی