اک نیا دور ہو ساقی، نئے پیمانے کا

خواب آلودہ ہے ماحول، طرب خانے کا
اک نیا دور ہو ساقی، نئے پیمانے کا
وہ اگر اپنی نگاہوں سے اشارہ کردیں
لُطف آجائے چھلکتے ہوئے پیمانے کا
جام دیتے ہوئے نظریں نہ ملا اے ساقی
پھر چھلک جائے گا ساغر کسی دیوانے کا
دو نگاہوں کا تصادم، دو دلوں کی فریاد
وہ ہے آغاز، یہ انجام ہے افسانے کا
یہ بدلتا ہوا موسم، یہ اداسی، یہ سُکوت
اک تصوّر ہے گُلستاں میں بھی ویرانے کا
ایسی باتوں کا نہ کہنا ہی مناسب ہے، شکیبؔ
دل کہیں ٹوٹ نہ جائے کسی دیوانے کا
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s