اپنا سایہ ہی جا بہ جا دیکھا

روپ نگری میں ہم نے کیا دیکھا؟
اپنا سایہ ہی جا بہ جا دیکھا
ہم نے گھبرا کے مُوند لیں آنکھیں
جب کوئی تارا ٹوٹتا دیکھا
لالہِ و گُل کی رُونمائی پر
بجلیوں کو چراغ پا دیکھا
اپنی پلکوں سے چُن لیا ہم نے
کوئی کانٹا اگر پڑا دیکھا
سچ کہو! میری یاد بھی آئی!
جب کبھی تم نے آئنہ دیکھا
شاخ پر، دل گرفتہ پھول ملے
آشیانہ قَفَس نما دیکھا
کہکشاں کے دیے بجھے پائے
چاندنی کو ملول سا دیکھا
اپنا حق بھی نہ ان سے مانگ سکے
کوئی ہم سا بھی کم نوا دیکھا!
رہ گزاروں نے آنکھ جب کھولی
زندگی کو بگولہ پا دیکھا
ماہ پاروں کے جھرمٹوں میں ، شکیبؔ
آج تم کو غزل سرا دیکھا
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s