یہ کرن، پُھول، بالیاں، جُھمکے
اِستعارے ہیں ماہ و انجم کے
لالہ و گُل ستارہ و مہتاب
رازجُو ہیں ترے تبسّم کے
بات پہنچی قیودِ محفل تک
تذکرے تھے ترے تکلّم کے
تیری آنکھوں کے رُوبرو آئیں
حوصلے کیا ہیں ساغر و خُم کے
ہم فقط آنسوؤں کے سوداگر
تم خریدار ماہ و انجم کے
شکیب جلالی