انتظارِ بہار

کہاں سے آئی کدھر کو گئی نگارِ بہار

کہ گُلستاں میں ابھی تک ہے انتظارِ بہار

شگوفہ زار ہی مہکے نہ کو نپلیں پُھوٹیں

چمن میں پھر بھی منائی ہے یادگارِ بہار

یہی ہے قافلہِ رنگ و بُو کا حُسنِ خرام

کہ چُھپ گئی ہے بگولوں میں رہ گزارِ بہار

نہ چہچہے‘ نہ ترنّم‘ نہ زمزمے‘ نہ سرود‘

یہ بات کیا ہے کہ گُم صُم ہیں نغمہ کارِ بہار

کسی رَوش میں کوئی پُھول کِھل گیا تو کیا

قفس سے دشت و جبل تک ہو رہ گزارِ بہار

خزاں کی رات کٹھن ہے تو جاگ کر کاٹو

کہ زیرِ دار ہی سوتے ہیں جاں نثارِ بہار

شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s