آنکھوں کی سنہری جھیلوں میں تصویریں سجدہ کرتی ہیں

آکاش کے ماتھے کی اُجلی تحریریں سجدہ کرتی ہیں
آنکھوں کی سنہری جھیلوں میں تصویریں سجدہ کرتی ہیں
وہ جال ہوں کالی زُلفوں کے یا تا ر ہوں سونے چاندی کے
دیوانے ہیں ہم دیوانوں کو زنجیریں سجدہ کرتی ہیں
ان نازک نازک پوروں سے سنگین لکیریں ڈالی ہیں
تدبیر کے زانو پر اکثر تقدیریں سجدہ کرتی ہیں
مے رنگ لہو کے دانوں کی مالا پہنائی جاتی ہے
بے باک گُلو کی عظمت کو شمشیریں سجدہ کرتی ہیں
پلکوں پہ لرزتے اشکوں کی توقیر نہ جانے کیا ہو گی
کہتے ہیں سُلگتی آہوں کو تاثیریں سجدہ کرتی ہیں
کس آس پہ اپنے شانوں پر ہم بوجھ اٹھائیں محلوں کے
یہ شوخ کَلس جھک جاتے ہیں تعمیریں سجدہ کرتی ہیں
آداب وہی ہیں الفت کے، ترتیب نے پہلو بدلے ہیں
جب رانجھے سجدہ کرتے تھے اب ہیریں سجدہ کرتی ہیں
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s