سَحر کدے کا تقدّس قمر کی آب ہو تم
ہجومِ نُور ہو‘ شعلہ ہو‘ آفتاب ہو تم
یہ روشنی کا تمّوج‘ یہ شوخیوں کے شرار
نگارِ برق ہے رقصاں کہ بے نقاب ہو تم
ہے گوشہ گوشہ منوّر تو کُنج کُنج نکھار
دیارِ حسن ہو تم وادي شباب ہو تم
صبا کا لَوچ گُلوں کی پَھبن خمیر میں ہے
چمن کی رُوح بہاروں کا انتخاب ہو تم
نظر کہ جامِ صبوحی‘ چلن کہ مستیِ رقص
حریمِ بادہ ہو تم‘ پیکرِ شراب ہو تم
نَفَس نَفَس میں ترنّم کی جَوت جاری ہے
غزل کا شعر ہو تم نغمہ و رُباب ہو تم
یہ نغمگی‘ یہ بہاریں ‘ یہ رنگ و نُور‘ یہ رُوپ
خدائے حسن کی تصویرِ کامیاب ہو تم
یہ شورشیں ‘ یہ تکلّف‘ یہ لغزشیں ‘ یہ خرام
بہر ادا یہ حقیقت ہے لاجواب ہو تم
نہیں نہیں کہ حقیقت گراں بھی ہوتی ہے
سَحر شکار اُمنگوں کا کوئی خواب ہو تم
شکیب جلالی