کچھ اور بات کرو ہم سے شاعری کے سوا

ہنر کے، حسن کے، خواب اور آگہی کے سوا
کچھ اور بات کرو ہم سے شاعری کے سوا
وہ اک خیال جسے تم خدا سمجھ رہے ہو
اس اک خیال میں ہے کیا ہمیشگی کے سوا
یہ زندگی جو ہے، اس روشنی کی قدر کرو
کہ اس کے بعد نہیں کچھ بھی تیرگی کے سوا
لہو کا رنگ ہے، ایسا لہو جو جم گیا ہو
کچھ اور رنگ ہو دل کا بنفشئی کے سوا
یہ بات مان لے پیارے کہ تیرے دل کا نہیں
کوئی بھی کام لہو کی فراہمی کے سوا
ہم اور کچھ بھی نہیں چاہتے سوائے ترے
کمی بھی کوئی نہیں ہے تری کمی کے سوا
یہ کام وہ نہیں فرصت پہ جو اٹھا رکھو
کوئی بھی وقت نہیں عشق کا، ابھی کے سوا
عرفان ستار

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s