نہ کر ملال کہ کوئی یہاں کسی کا نہیں

زمیں کسی کی نہیں آسماں کسی کا نہیں
نہ کر ملال کہ کوئی یہاں کسی کا نہیں
بھلا یہ لفظ کہاں، اور کربِ ذات کہاں
بقدرِ رنج غزل میں بیاں کسی کا نہیں
عدم وجود میں ہے، اور وجود ہے ہی نہیں
یقیں کسی کا نہیں ہے، گماں کسی کا نہیں
ہمیں جو کہنا ہے اک دوسرے سے کہہ لیں گے
سو کام تیرے مرے درمیاں کسی کا نہیں
بہت سے لوگوں کا ہے نفع میرے ہونے میں
مرے نہ ہونے میں لیکن زیاں کسی کا نہیں
مرے سوا بھی بہت لوگ جل رہے ہیں یہاں
اگرچہ ایسا چمکتا دھواں کسی کا نہیں
ہمیشہ گونجتا رہتا ہے یہ کہیں نہ کہیں
میں جانتا ہوں سخن رائگاں کسی کا نہیں
عرفان ستار

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s