منزل کی آرزو ہے، تَو راہوں سے دشمنی
تعبیر کی تلاش ہے، خوابوں سے دشمنی
بھٹکوگے روز و شب، رہ و منزل کی چاہ میں
سورج سے تم کو لاگ، چراغوں سے دشمنی
رائے نہ مشورہ کوئی، ایسا بھی کیا شباب
مہنگی پڑے گی، چاہنے والوں سے دشمنی
دَورِ جنوں نواز میں ضامنؔ! ہے لازمی
ہوش و خِرَد کے سارے حوالوں سے دشمنی
ضامن جعفری