ہم جسے سُود سمجھتے تھے زِیاں ہے صاحب

زندگی تحفَہِ یَک بارِ گراں ہے صاحب
ہم جسے سُود سمجھتے تھے زِیاں ہے صاحب
آگ میخانہِ ہستی میں لگائی کِس نے؟
کوئی کہتا تھا کہ خُود پیِرِ مُغاں ہے صاحب
زِیست اِک خواب سا ہے عالَمِ بیداری کا
وہ بھی کیا کہیے یقیں ہے کہ گُماں ہے صاحب
مُنتَشَر ہو گئے اَربابِ کَرَم اَور احباب
پُوچھتے پِھرتے ہیں ہم کون کہاں ہے صاحب
دِیدہ و دِل کی بَظاہر تَو خَطا ہے لیکن
حُسن کا ذِکر اَبھی مُحتاجِ بیاں ہے صاحب
عِشق آئینہِ ہَستی کی جِلا ہے ضامنؔ
گَردِ تاریخ کی ہَر تہ میں نہاں ہے صاحب
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s