ہمیں چمن میں اِک امکاں نے روک رکّھا ہے

فریبِ رنگِ بَہاراں نے روک رکّھا ہے
ہمیں چمن میں اِک امکاں نے روک رکّھا ہے
یہ کیسے ہاتھ ہیں تن سے جُدا نہیں ہیں مگر
اِنہیں ذرا سے گریباں نے روک رکّھا ہے
سُنا ہے ہم نے کہ وہ مائلِ کَرَم ہیں بہت
ہماری تنگیِ داماں نے روک رکّھا ہے
جنابِ شیخ یہ کہہ کر چُھپا گئے کیا کیا
خیالِ خاطرِ یزداں نے روک رکّھا ہے
کسی کی راہگذر میں ہُوں منتظر کب سے
بس ایک شعر کے امکاں نے روک رکّھا ہے
لہو کے چِھینٹَوں نے ضامنؔ پکڑ لیے ہیں قدَم
رَگوں میں خوں کے چراغاں نے روک رکّھا ہے
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s