ہر گھڑی ہوش و خرَد کی گفتگو مت کیجٔو

ہم جنوں والوں سے ہرگز دو بدو مت کیجٔو
ہر گھڑی ہوش و خرَد کی گفتگو مت کیجٔو
خود شناسائے جنوں ہے وہ، یہ بس رکھیو خیال
جا کے چپکا بیٹھ رہیو ہاؤ ہُو مت کیجٔو
یہ دہانِ زخم بہلاتے ہیں غم کو مثلِ گُل
دل کی آرائش ہیں اِن کو کُو بہ کُو مت کیجٔو
انتظارِ دید میں تکتے رہیں گے در ترا
کشتۂ الفت ہیں ، ہم کو قبلہ رُو مت کیجٔو
بجلیاں ہیں جہل کی نخلِ خِرَد کی تاک میں
ضامنؔ! اِس جا خواہشِ ذوقِ نمو مت کیجٔو
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s