ہم نے گر کچھ کَہَا نہیں ہوتا
ہاتھ میں آئینہ نہیں ہوتا
کیا یہاں سب خدا ہی بستے ہیں ؟
کیا یہاں وہ خدا نہیں ہوتا
گر نہ کرتا وہ خلق حُسنِ مجاز
کوئی قبلہ نُما نہیں ہوتا
موت سے بھی ذرا بنا کے رکھ
زندگی کا پتا نہیں ہوتا
شہر رہتا ہے عادتاً بے چین
جب کوئی حادثہ نہیں ہوتا
عکس ہیں لوگ یا ہیں ردِّ عمل
کوئی اچّھا بُرا نہیں ہوتا
گر تغیّر ہے لابدی ضامنؔ
آدمی کیوں بڑا نہیں ہوتا
ضامن جعفری